نئی دہلی: کسان احتجاج سے متعلق درخواستوں پر سپریم کورٹ میں سماعت کے دوران چیف جسٹس نے مرکز کی اس بات پر برہمی کا اظہار کیا کہ دونوں جماعتوں نے حال ہی میں ملاقات کی ہے، جس میں یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ بات چیت جاری رہے گی۔
Farm laws: CJI asks, can the implementation of laws be put on hold for the time being https://t.co/cf2mkANm6T
— ANI (@ANI) January 11, 2021
چیف جسٹس نے کہا کہ حکومت جس طرح معاملے کو سنبھال رہی ہے اس سے ہم خوش نہیں ہیں۔ ہم نہیں جانتے کہ آپ نے قانون پاس کرنے سے پہلے آپ نے کیا کیا۔ گزشتہ سماعت میں بھی کہا گیا کہ کسانوں سے بات چیت جاری ہے، کیا ہو رہا ہے؟ چیف جسٹس نے سماعت کے دوران مرکزی حکومت کو سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کی یہ دلیل نہیں چلے گی کہ اسے کسی اور حکومت نے شروع کیا تھا۔ عدالت نے پوچھا کہ آپ اس معاملے پر کس طرح حل نکال رہے ہیں؟
We should be allowed to go to the Ramlila Maidan. We are not interested in any violence, says Senior Advocate Dushyant Dave appearing for one of the farmers' unions https://t.co/nKFolGGa9i
— ANI (@ANI) January 11, 2021
عدالت میں سماعت کے دوران چیف جسٹس نے کہا کہ اگر کسان احتجاج کر رہے ہیں تو ہم چاہتے ہیں کہ کمیٹی اس کو حل تلاش کرے۔ ہم کسی کا خون اپنے ہاتھ پر نہیں لینا چاہتے ہیں اور نہ ہی ہم کسی کو مظاہرہ کرنے سے منع کرسکتے ہیں۔ عدالت نے کہا کہ ہم یہ نہیں کہہ رہے ہیں کہ کسی بھی قانون توڑنے والے کی ہم حفاظت کریں گے، قانون توڑنے والوں کے خلاف قانون کے حساب سے کارروائی کرنی چاہیے۔
Farm laws: You (Centre) have not handled this properly, we will have to take some action today, says CJI pic.twitter.com/2WqUobTN3b
— ANI (@ANI) January 11, 2021
چیف جسٹس نے کہا کہ ہمارے پاس ایک بھی ایسی دلیل نہیں ہے جس میں اس قانون کی تعریف کی گئی ہو۔ عدالت نے کہا کہ ہم کسان معاملے کے ماہر نہیں ہیں، لیکن کیا آپ ان قوانین کو روکیں گے یا ہمیں اقدامات اتھانے ہوں گے۔ حالات مسلسل بد سے بدتر ہوتے جارہے ہیں، لوگ مر رہے ہیں اور سردی میں بیٹھے ہیں۔ وہاں کھانے اور پانی کی کون دیکھ بھال ککر رہا ہے؟ سپریم کورٹ نے پوچھا کہ ہمیں نہیں معلوم کہ خواتین اور بزرگوں کو وہاں کیوں روکا جارہا ہے، ایسی سردی میں یہ کیوں ہو رہا ہے۔ ہم ایک ایکسپرٹ کمیٹی بنانا چاہتے ہیں، تب تک حکومت ان قوانین کو روکے، ورنہ ہم کارروائی کریں گے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ہم قانون واپس لینے کی بات نہیں کر رہے ہیں، ہم پوچھ رہے ہیں کہ آپ اسے کس طرح سنبھال رہے ہیں۔ ہم یہ نہیں سننا چاہتے کہ یہ معاملہ عدالت میں حل ہو ہے یا نہیں۔
قومی آوازبیورو