سوال (41)
کیا بھینس کی قربانی جائز ہے؟ ہمارے یہاں بعض حضرات ناجائز قرار دیتے ہیں _
جواب :
بھینس کی قربانی کو بعض حضرات ناجائز کہتے ہیں _ ان کی دلیل یہ ہے کہ اللہ کے رسولﷺ نے اس کی قربانی نہیں کی ہے _ اسے جائز کہنے والے اسے گائے کی جنس سے قرار دیتے ہیں _ یہ بات معقول ہے _ اس لیے بھینس کی قربانی میں حرج نہیں _
سوال (42)
قربانی کے جانور کو ذبح کرنے سے پہلے اور بعد میں جو دعا پڑھی جاتی ہے اس کی شرعی حیثیت کیا ہے ؟
جواب :
بسم اللہ ، اللہ اکبر کہہ کر ذبح کریں _ قربانی سے پہلے اور بعد کی دعاؤں کے کچھ اجزا صحیح احادیث سے ثابت ہیں _ جو دعائیں معروف ہیں انہیں پڑھا جاسکتا ہے _
سوال (43)
کہا جاتا ہے کہ قربانی کے دن قربانی ہونے تک روزہ رکھنا چاہیے ، کچھ نہیں کھانا پینا چاہیے _ اگر قربانی شام کو ہورہی تو کیا اس وقت تک کچھ نہ کھایا جائے _
جواب :
اللہ کے رسولﷺ کا معمول تھا کہ عید الاضحٰی کے دن صبح کچھ نہیں کھاتے تھے _ نماز سے واپسی پر فوراً جانور ذبح کرتے تھے اور اس کا گوشت تناول فرماتے تھے _اس بنا پر قربانی تک کچھ نہ کھانا مستحب ہے ، لیکن اگر قربانی میں تاخیر ہورہی ہو ، یا کسی شخص کے لیے بھوک ناقابلِ برداشت ہو تو وہ کچھ کھا پی سکتا ہے _
سوال (44)
کیا قربانی واجب ہے؟
جواب :
قربانی کو بعض فقہاء واجب اور بعض سنّتِ مؤکّدہ کہتے ہیں _ یہ صرف اصطلاحات کا فرق ہے ، ورنہ تمام فقہاء کے نزدیک قربانی کا تاکیدی حکم ہے _ یہی سوال حضرت عبد اللہ عمر رضی اللہ عنہ سے ان کے ایک شاگرد نے کیا تھا تو انھوں نے جواب دیا تھا :” اللہ کے رسول ﷺ نے قربانی کی ہے ، اس لیے ہم بھی کرتے ہیں _”
سوال (45)
جوحضرات بیرونِ ملک مقیم ہیں اور وہ قربانی اپنے وطن میں کروارہے ہیں ، کیا وہ اپنی قربانی ہونے تک بال تراشوانے کا انتظار کریں گے ، یا عید کے بعد کٹوا سکتے ہیں ؟
جواب :
بال نہ کٹوانا استحبابی حکم ہے _ بعض فقہاء کے نزدیک استحبابی بھی نہیں ہے _ اس لیے وقتِ ضرورت بال کٹوایا جاسکتا ہے _ اس کے لیے قربانی کا انتظار کرنے کی ضرورت نہیں _
سوال(46)
کیا ایک بڑے جانور کی قربانی میں دو افراد شریک ہو سکتے ہیں؟ اگر ہاں تو گوشت کی تقسیم کیسے ہو؟
جواب :
بڑے جانور میں قربانی کے زیادہ سے زیادہ 7 حصے ہوسکتے ہیں _ اس سے کم جتنے بھی افراد قربانی میں شریک ہوں اتنے حصے کر لیے جائیں _
سوال (47)
کیا اللہ کے رسول ﷺکی طرف سے قربانی کی جاسکتی ہے؟ یا بڑے جانور میں ایک حصہ اللہ کے رسولﷺ کا لگایا جاسکتا ہے؟
جواب :
اللہ کے رسولﷺ کو ہماری قربانیوں کی ضرورت نہیں ہے _ ویسے جو حضرات میّت کی طرف سے قربانی کو جائز سمجھتے ہیں ان کی رو سے اللہ کے رسول ﷺ کی طرف سے بھی قربانی کی جاسکتی ہے _
سوال (48)
کیا دُم کٹے جانور کی قربانی جائز ہے ؟
جواب :
اگر کسی جانور کی دُم ایک تہائی یا اس سے زیادہ کٹ گئی ہو تو اس کی قربانی جائز نہیں ۔
سوال (49)
قربانی کے تین دن ہیں یا چار؟
جواب :
فقہ حنفی کی رو سے قربانی کے تین دن ہیں _اس کا وقت ذی الحجہ کی دسویں تاریخ سے لے کر بارہویں تاریخ کے غروبِ آفتاب تک ہے _ بعض فقہاء تیرہویں تاریخ کو بھی قربانی کو درست قرار دیتے ہیں _
سوال (50)
کیا قربانی کی نیت زبان سے پڑھنی ضروری ہے؟
جواب :
قربانی کا جانور ذبح کرتے وقت زبان سے نیت پڑھنی ضروری نہیں ، دل میں بھی پڑھی جا سکتی ہے ۔