اورنگ آباد: ہمارے شہر میں تعلیم کے میدان میں اسکالرس انگلش اسکول اپنے قیام سے ہی نمایاں کارکردگی انجام دے رہا ہے۔ اسکالرس گروپ آف اسکولس کے طلبا ہر سال تعلیمی میدان کے علاوہ دیگر میدانوں میں بھی نمایاں کارکردگی کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔ قومی سطح پر منعقد ہونے والے مقابلہ جاتی امتحانات ہوں یا دیگر مقابلے جیسے کھیل، مارشل آرٹس، ہم نصابی کوششیں وغیرہ، ہر جگہ طلبا انعامات حاصل کر رہے ہیں۔
تعلیمی قابلیت کو بڑھانے کے ملکی سطح پر مختلف امتحانات ہوتے ہیں جس میں ایک مشہور نام انڈین ٹیلینٹ اولمپیاڈ کا ہے۔ اس امتحان میں بھی اسکالر س کے طلبا ہر سال حصہ لیتے ہیں اور ریاستی سطح پر اول دوم یا ٹاپ دس میں مقام حاصل کرتے ہیں۔ اسی تنظیم کی جانب سے اسکالرس اسکول کی کوششوں کو دیکھتے ہوئے ادارے کو گولڈن اسکول ایوارڈ سے نوازا گیا ہے۔
اسکالرس اسکول کی اس شاندار کامیابی پر مہمانان اور ادارے کے چیرمن نے پوری ٹیم کو مبارک بار دی۔
اسکالرس اسکولس کے چیرمین مجتبیٰ فاروق نے اس موقع پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے اس ادارہ کا قیام مڈل کلاس یا کم آمدنی والے افراد کے لئے کیا تھا۔ اور وہ کوشش جاری ہے۔ مجتبیٰ فاروق نے جنگ بدر کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ جنگ سے قبل نبی کریمؐ کو جنگ میں جیت اور دشمنان کی اموات کے مقامات پتہ چل چکے تھے لیکن پھر بھی آپ نے جنگ کی منصوبہ بندی کی اور کو عملی جامع پہنایا۔ ہمیں بھی تعلیم کو لیکر بہتر سے بہتر منصوبہ بندی انجام دینے کی ضرورت ہے۔
مقیم دیشمکھ (سابق سی ا ی او ضلع پریشد) نے اس موقع پر کہا کہ ہم اسکالرس کو اس کے قیام سے جانتے ہیں اور یہ ہمیشہ سے بہتر سے بہتر ہوتا جارہا ہے۔ قومی سطح کی تنظیم سے ایوارڈ کا ملنا یہ بتاتا ہے کہ اسکالرس سنجیدہ اور بچوں کے تعلیم کو بہتر بنانے کی کوشش کر رہا ہے اور یہ ایک قابل ستائش بات ہے۔امید ہے کہ ملت کے دیگر ادارے بھی اسی طرح بہتر کارکردگی دکھائیں گے۔
ڈاکٹر مخدوم فاروقی (پرنسپل، مولانا آزاد کالج فار ویمن) نے اس موقع پر اسکالرس کو مبارک باد دی۔ مخدوم فاروقی سر نے کہا کہ بدلتے حالات میں ہر مقام پر انٹرنس امتحان لایا جارہا ہے۔ آگے کسی بھی کورس میں داخلہ کے لئے بچوں کو انٹرنس امتحان پاس کرنا ہوگا۔ یہ بہت اچھا ہے کہ اسکالرس اپنے بچوں کو اولمپیاڈ جیسے مقابلہ جاتی امتحانات کاحصہ بناتا ہے۔
پروگرام میں دسویں میں نمایاں کامیابی حاصل کرنے والے طلبا کی ہمت افزائی بھی کی گئی۔ پروگرام کے انعقاد میں اسکولس کے انچارجس اور اساتذہ نے کوششیں انجام دیں۔