دہلی کے نظام الدین تبلیغی جماعت مرکز معاملہ میں بمبئی ہائی کورٹ کی اورنگ آباد بنچ نے آج ایک انتہائی اہم فیصلہ سنایا۔ عدالت نے تبلیغی جماعت معاملہ میں ملک اور بیرون ملک جماعتیوں کے خلاف درج ایف آئی آر کو یہ کہتے ہوئے رد کر دیا کہ انھیں ‘بلی کا بکرا’ بنایا گیا ہے۔ عدالت نے کہا کہ اس معاملے میں تبلیغی جماعت کے لوگوں کو ہی کورونا انفیکشن کا ذمہ دار بتانے کا پروپیگنڈا چلایا گیا جو مناسب نہیں ہے۔ بمبئی ہائی کورٹ نے ساتھ ہی میڈیا کو اس عمل کے لیے پھٹکار بھی لگائی۔
बॉम्बे हाईकोर्ट ने कहा, तब्लीगी जमात के विदेशी सदस्यों को 'बलि का बकरा बनाया गया, उनके खिलाफ दर्ज एफआईआर रद्द; मीडिया को फटकार लगाई https://t.co/WxMd8L8RjP
— लाइव लॉ हिंदी (@LivelawH) August 22, 2020
بمبئی ہائی کورٹ نے ہفتہ کے روز معاملہ کی سماعت کرتے ہوئے واضح لفظوں میں کہا کہ "دہلی کے مرکز میں آئے غیر ملکی لوگوں کے خلاف پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا میں بڑا پروپیگنڈا چلایا گیا۔ ایسا ماحول بنانے کی کوشش کی گئی جس میں ہندوستان میں پھیلے کووڈ-19 انفیکشن کا ذمہ دار ان بیرون ملکی لوگوں کو ہی بنانے کی کوشش کی گئی۔ تبلیغی جماعت کو بلی کا بکرا بنایا گیا۔”
"भारत में संक्रमण के ताज़ा आंकड़े बताते हैं कि वर्तमान याचिकाकर्ताओं के खिलाफ इस तरह की कार्रवाई नहीं की जानी चाहिए थी। विदेशियों के खिलाफ की गई इस कार्रवाई पर पश्चाताप करने और क्षति की भरपाई करने के लिए कुछ सकारात्मक कदम उठाने का यह उचित समय है।"-बॉम्बे हाईकोर्ट #TablighiJamaat
— लाइव लॉ हिंदी (@LivelawH) August 22, 2020
ہائی کورٹ بنچ کا کہنا ہے کہ "ہندوستان میں انفیکشن کے تازہ اعداد و شمار ظاہر کرتے ہیں کہ عرضی دہندگان کے خلاف ایسے ایکشن نہیں لیے جانے چاہیے تھے۔ غیر ملکیوں کے خلاف جو کارروائی کی گئی، اس پر ندامت کرنے اور ازالہ کے لیے مثبت قدم اٹھائے جانے کی ضرورت ہے۔”
" एक राजनीतिक सरकार उस समय बलि का बकरा ढूंढने की कोशिश करती है जब महामारी या विपदा आती है और हालात बताते हैं कि संभावना है कि इन विदेशियों को बलि का बकरा बनाने के लिए चुना गया था। "https://t.co/WxMd8L8RjP
— लाइव लॉ हिंदी (@LivelawH) August 22, 2020
بنچ نے اپنی بات کو آگے بڑھاتے ہوئے یہاں تک کہا کہ "ایک سیاسی حکومت اس وقت بلی کا بکرا ڈھونڈنے کی کوشش کرتی ہے جب وبا یا آفت آتی ہے اور حالات بتاتے ہیں کہ ممکن ہے ان غیر ملکیوں کو بلی کا بکرا بنانے کے لیے منتخب کیا گیا ہو۔” اس دوران بنچ نے یہ بھی کہا کہ "کسی بھی سطح پر یہ انداز ممکن نہیں ہے کہ وہ (غیر ملکی) اسلام مذہب کی تشہیر کر رہے تھے یا کسی کا مذہب تبدیل کرانے کا ارادہ تھا۔”
بمبئی ہائی کورٹ کی اورنگ آباد بنچ کے ذریعہ اس فیصلہ کے بعد حیدر آباد سے رکن پارلیمنٹ اور آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین (اے آئی ایم آئی ایم) کے سربراہ اسدالدین اویسی نے اپنا رد عمل ظاہر کرتے ہوئے ایک ٹوئٹ کیا ہے۔ ٹوئٹ میں انھوں نے عدالتی فیصلے کی ستائش کرتے ہوئے لکھا ہے کہ "پوری ذمہ داری سے بی جے پی کو بچانے کے لیے میڈیا نے تبلیغی جماعت کو بلی کا بکرا بنایا۔ اس پورے پروپیگنڈا سے ملک بھر میں مسلمانوں کو نفرت اور تشدد کا شکار ہونا پڑا۔”
This is a timely judgement. BJP was minimising the potential risk of the pandemic. The media scapegoated #TablighiJamat to protect BJP from criticism of its wholly inadequate response. As a result of this propaganda Muslims across India faced horrible hate crimes & violence https://t.co/BxJTZiddaw
— Asaduddin Owaisi (@asadowaisi) August 22, 2020