بی جے پی کے سینئر لیڈر اننت ہیگڑے نے مہاراشٹر کی سیاست میں گزشتہ دنوں ہوئی اتھل پتھل کو لے کر ایک بڑا انکشاف کیا ہے۔ ہیگڑے نے کہا کہ ’’آپ سبھی جانتے ہیں کہ مہاراشٹر میں ہمارا آدمی 80 گھنٹے کے لیے وزیر اعلیٰ بنا۔ پھر، فڑنویس نے استعفیٰ دے دیا۔ انھوں نے یہ ڈرامہ کیوں کیا؟ کیا ہمیں نہیں پتہ تھا کہ ہمارے پاس اکثریت نہیں ہے اور پھر بھی وہ وزیر اعلیٰ بنے۔ یہ سوال ہر کوئی پوچھ رہا ہے۔‘‘
BJP leader Ananth K Hegde in Uttara Kannada yesterday: You all know our man in Maharashtra became CM for 80 hours. Then, Fadnavis resigned. Why did he do this drama? Didn't we know that we don't have majority and yet he became CM. This is the question everyone is asking. pic.twitter.com/DsWKV2uJjs
— ANI (@ANI) December 2, 2019
اننت ہیگڑے نے مزید کہا کہ ’’مرکز سے مہاراشٹر کو 40 ہزار کروڑ روپے پہنچے تھے۔ ہمیں یہ پتہ تھا کہ اگر کانگریس-این سی پی-شیوسینا کی حکومت آئی تو وہ اس رقم کا غلط استعمال کرے گی۔ اس لیے یہ طے کیا گیا کہ ایک ڈرامہ ہونا چاہیے۔ فڑنویس وزیر اعلیٰ بنے اور انھوں نے 15 گھنٹے کے اندر 40 ہزار کروڑ روپے مرکزی حکومت کو لوٹا دیئے۔‘‘
غور طلب ہے کہ 22 نومبر کی رات کو کانگریس، این سی پی اور شیوسینا کے ذریعہ یہ کہنے پر کہ وہ مہاراشٹر میں حکومت بنانے جا رہی ہے، اس کے اگلے دن ہی یعنی 23 نومبر کو اجیت پوار کی حمایت سے بی جے پی نے مہاراشٹر میں حکومت تشکیل کر لی تھی۔ صبح صبح دیویندر فڑنویس نے وزیر اعلیٰ اور اجیت پوار نے نائب وزیر اعلیٰ کا حلف لیا تھا۔ فڑنویس نے ایسے وقت میں وزیر اعلیٰ عہدہ کا حلف لیا تھا، جب یہ بالکل صاف ہو گیا تھا کہ بی جے پی کے پاس اکثریت کا نمبر نہیں ہے۔ شیوسینا نے بھی اعلان کیا تھا کہ وہ کسی بھی قیمت پر بی جے پی کو حمایت نہیں دے گی۔
دیویندر فڑنویس کے ذریعہ وزیر اعلیٰ عہدہ کا حلف لینے کے بعد بی جے پی نے دعویٰ کیا تھا کہ اس کے پاس 170 سے زیادہ نمبر ہیں۔ کانگریس، این سی پی اور شیوسینا کی جانب سے گورنر کے فیصلے پر سوال کھڑے کرتے ہوئے سپریم کورٹ میں ایک عرضی لگائی گئی تھی۔ عرضی میں گورنر کے ذریعہ بی جے پی کو حکومت بنانے کی دعوت دینے کے فیصلے پر سوال کھڑے کیے گئے تھے۔ ساتھ ہی یہ مطالبہ کیا گیا تھا کہ 24 گھنٹے کے اندر مہاراشٹر اسمبلی میں فلور ٹسٹ کرایا جانا چاہیے تھا۔ اپوزیشن نے عدالت سے کہا تھا کہ اگر ایسا نہیں ہوا تو بی جے پی جوڑ توڑ کی سیاست کرے گی۔ اتوار اور پیر کو سماعت کے بعد منگل کو سپریم کورٹ نے اپنا فیصلہ سنا دیا تھا۔ عدالت نے 24 گھنٹے کے اندر بی جے پی سے اکثریت ثابت کرنے کے لیے کہا تھا۔ لیکن اکثریت ثابت کرنے سے پہلے ہی دیویندر فڑنویس نے اپنے عہدہ سے استعفیٰ دے دیا تھا۔ انھوں نے کہا تھا کہ ان کے پاس اکثریت کے لیے ضروری نمبر نہیں ہیں، اس لیے وہ استعفیٰ دے رہے ہیں۔ بی جے پی لیڈر اننت ہیگڑے نے اپنے بیان میں انہی واقعات کا تذکرہ کیا ہے۔
Former Maharashtra CM & BJP leader Devendra Fadnavis: No such major policy decision has been taken by me as CM. All such allegations are false. https://t.co/Zk8vE6oBuW pic.twitter.com/5spH6LPwZ8
— ANI (@ANI) December 2, 2019
دوسری طرف دیویندر فڑنویس نے بی جے پی لیڈر اور مرکزی وزیر اننت ہیگڑے کے بیان کو جھوٹا قرار دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’میں نے کوئی ایسا فیصلہ نہیں لیا ہے۔‘‘ ان کا کہنا ہے کہ وزیر اعلیٰ بننے کے بعد پالیسی پر مبنی کوئی بھی بڑا فیصلہ انھوں نے نہیں لیا اور جو بھی الزام ان پر عائد کیا گیا ہے وہ پوری طرح سے غلط ہے۔
قومی آوازبیورو